بھٹکل 25؍ مئی (ایس او نیوز) کووڈ وباء کی وجہ سے عام لوگوں اور متاثرین کی جو درگت بن گئی ہے اس سے راحت دلانے کے لئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کانگریس، ایس ڈی پی آئی، دلت اور کسان تنظیموں کے علاوہ دوسری ہم خیال پارٹیوں اور تنظیموں نے " جن آگرہا (عوام کی مانگ)کے نام سے ریاست گیر پیمانے پر انوکھے انداز میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
24 مئی کی صبح سے ہی بنگلورو، میسورو، بیلگاوی، رائچور، شیموگہ، جنوبی کینرا، اڈپی ضلع کے بہت سے شہروں اور بھٹکل اور سرسی سمیت شمالی کینرا کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ اس احتجاج کو ریاست کے 31 اضلاع اور 102تعلقہ جات میں عوام کی طرف سے بڑے پیمانے پر حمایت ملی۔
مرد حضرات کے ساتھ شامل خواتین مظاہرین نے بھی اپنے اپنے گھروں کے سامنے خالی تھالی اور خالی تھیلا ہاتھ میں تھام کر احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کووڈ متاثرین کے لئے حکومت کی طرف سے نجی اسپتالوں میں بھی مفت علاج اور تمام شہریوں کو ویکسین کی سہولت فراہم کی جائے۔ اسپتالوں میں آکسیجن بیڈس کی تعداد بڑھائی جائے۔اس کے علاوہ تمام غریبوں کے لئے مفت اناج اور روز مرہ ضرورت کی اشیاء کے ساتھ ماہانہ پانچ ہزار روپے کا وظیفہ جاری کیا جائے۔ کووڈ لاک ڈاون سے جن کسانوں کو بھاری نقصان اُٹھانا پڑا ہے ان کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ کووڈ کی وجہ سے معاشی دشواریوں کا شکار لوگوں کے لئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جائے۔
اس موقع پر سوشیل ایکٹیویسٹ کے ایل اشوک نے بنگلور میں احتجاجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہم نے گھر کے اندر رہ کر احتجاج کیا تھا۔ اب اپنے اپنے گھروں کے سامنے کھڑے ہوکر مظاہرا کیا ہے۔ اگر ہماری مانگیں پوری نہیں ہونگی تو پھر ہم چیف منسٹر اور تمام اضلاع کے انچارج منسٹرس کے گھروں کے سامنے جاکر احتجاج کریں گے۔
بعض مقامات پر احتجاجی خواتین نے وزیر اعلیٰ ایڈی ایورپا کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے آواز لگائی کہ "ایڈی یورپا! ادھر آو۔ ہماری تکلیف دیکھو۔ ہماری وجہ سے تم ہو، تمہاری وجہ سے ہم نہیں ہیں۔"
اس ریاست گیر احتجاجی مظاہرا کو منعقد کرنے میں ماولّی شنکر، سوورنا بھٹ، کے ایل اشوک، ایچ آر بسواراجپا، یوسف کنّی، چامرس مالی پاٹل، ششی کانت سینتھل، سدا گوڈا پاٹل، یاسین ملپے جیسے قائدین نے اہم کردار ادا کیا۔